×  
تلاش  
‎خُدا اور زندگی کے متعلق سوالات کو تلاش کرنا
خُدا کا وجود

خُدا کا وجود

PDF
 خُدا کو کیسے جانیں ۔۔۔
 اگر آپ کوئی سوال پوچھنا یا اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں۔

وڈیو سکرپٹ

’’کیا خدا موجود ہے؟‘‘یہ انسان کا سب سے زیادہ پوچھا جانے والا سوال ہو سکتا ہے۔ اور یہ کہ ’’شام کے کھانے میں کیا ہے؟‘‘ اچھا تو یہاں آپ کے خیالات کی کچھ خوراک ہے۔۔۔

آپ کو دیکھتے ہوئے، اس بات سے انکار کرنا خاصا مشکل ہے کہ فطرت کی ترتیب اور خوبصورتی حقیقتاً حیرت انگیز ہے۔ فہم کی مقدار، جس انداز سے چھوٹی چھوٹی چیزیں وجود رکھتی اور ہمہ وقت موجود رہتی ہیں، ترتیب اور باقاعدگی کو شما ر کرتی ہے۔ حتیٰ کہ یہ حقیقت کہ ایک پرٹین کا چھوٹا سا ٹکڑا بھی وجود رکھتا ہے یہ ایک معجزہ ہے۔

اے ٹی پی سیتھیز پر غور کریں، پروٹون سے نکلا ہو اایک مالیکیولر ٹربائن جو مائیٹو کونڈریا کی میمبرین میں بیٹھتا ہے، ظاہری طور پر یہ اس اے ٹی پی کی شکل میں قوت پیدا کرتا ہے جو آپ کے جسم کے زیادہ تر کاموں میں استعمال ہوتی ہے۔ یا یہ ایک بیکٹریا کا سوتہ یا ایک روبوسوم ہوتا ہے۔ کیا کوئی مماثلت دکھائی دیتی ہے؟ نیوکلس سے نبیولہ تک آپ کو ہر طرف ڈیزائن کے نشانات دکھائی دیں گے۔

الحادی سائنس دعویٰ کرتی ہے کہ اس ڈیزائینر کے لئے مواقع بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس!اتفاقاً صرف ایک پروٹین کی موجودگی کے فلکیاتی قیاس کو بھول جائیں، جو 130 میں سے اتفاقیہ طور پر 10 کی ایک طاقت رکھتا ہے۔ ارتقاء موقع کی مناسبت سے ترتیب سنبھالتا ہے۔ اگر ڈارون کے نظریے نے کچھ ظاہر کیا تھا تو صرف یہی ظاہر کیا کہ عمومی طور پر کیسے انواع ایک بے ترتیب تبدیلی کے سلسلہ کی بدولت دوسروں سے اگلی نسل میں منتقل ہوے اور فطری انتخاب کے باعث ان انواع کا بچاؤ کیسے محسوس ہوتا ہے۔

لیکن تندرست کا بچاؤ تندرست کی آمد کا پہلے سے قیاس کرتا ہے۔ ناتھن سیوائیا کا مجسمہ دیکھ کر کوئی بھی جان سکتا ہے کہ اسے بنایا گیا تھا۔ آئیے ایک اور نظریہ فرض کرتے ہیں جو کہتا ہے کہ یہ بلاکس اس جگہ پر آگرے تھے۔ بے ترتیب برستے ہوئے یہ بلاکس ایک ڈھانچہ بناتے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر بہت زیادہ ناممکنہ طور پر، اسے بہت وقت دیا جائے تو یہ ہو سکتا ہے۔ اگر اتفاق سے یہ مجسمہ سامنے آیا ہوتا تو محض اتفاق اسے تشکیل نہیں دے سکتا تھا۔ زیر جوہری ذروں کا تعامل ، پلاسٹک کے اندر ایٹموں کا خاص تعلق، توانائیاں جو اِن ایٹموں کو جوڑے رکھتی ہیں، لیگو بلاکس کی سطحوں کے مابین رگڑ، ڈھانچہ بنانے کا منشور، مادے اور کشش ثقل کا تعامل ، آپ کو ان سب چیزوں کو فرض کرنا ہوگا اور اتفاق کے عمل پذیر ہونے سے بہت پہلے یہ کرنا ہوگا۔ اور بلاکس کہاں سے آئے؟ پس اتفاق کو عمل کرنے لئے کوئی قائم شدہ ترتیب، کوئی جگہ نہیں ملے گی۔

آئیے فلسفے کو موم کریں۔ ہر چیز متواتر بہاؤ کی حالت میں ہے، جیسے کہ کپیسٹر کا بہاؤ۔ مثال کے طور پر، ایک بیج بہت لمبے درخت کی مانند بڑھ سکتا ہے۔ سب سے پہلے، بیج خود کو وجود میں نہیں لا سکتا۔ دوسرے، اگرچہ بیج میں ایک درخت بننے کی طاقت ہے، تاہم یہ ابھی ایک درخت نہیں ہے۔ بیج درخت بننے کے لئے کیسے تبدیل ہوتا ہے؟ بیج پورے طور پر خود کو نہیں بدل سکتا۔ اسے اپنے ارد گرد کی بہت سی چیزوں کے مطابق عمل کرنا ہوگا۔ اسے کچھ مٹی ، کچھ پانی، کچھ غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ بحث کی خاطر کہہ لیں کہ اس بیج کو تبدیل ہونے کے لئے سات مبادل کی ضرورت ہوگی۔

اب دوسرا سوال یہ ہے کہ، کیا یہ مبادل متواتر رہتے ہیں یا یہ خود بھی بدل جاتے ہیں؟ وہ تبدیل ہو رہے ہیں۔ تو ان سات مبادل کو بھی تبدیل ہونے کے لئے خود کے مبادل کی ضرورت ہے۔

اب ذرا غور کریں۔ کائنات ، خلا ، مادے اور وقت کا مکمل جمع ہے۔ خلا، مادہ اور وقت مسلسل بدل رہے ہیں، لیکن یہ خود کو تبدیل نہیں کر سکتے یا خود کو وجود میں نہیں لا سکتے۔ اس لئے، خلا، مادے اور وقت کے علاوہ کوئی اور بیرونی طاقت ہونی چاہئے ، وجود اور تبدیلی کا غیر متغیر منبع، یعنی خدا۔

اس بحث سے روگردانی کرنے کا واحد راستہ یہ کہنا ہے کہ کائنات لامتناہی طور پر پرانی ہے اس لئے اِسے کسی خالق کی بھی ضرورت نہیں کیونکہ اس کی تخلیق کا کوئی وقت ہی تھا۔چیزوں کو تبدیل کرنے والے مبادل کاسلسلہ ازلی نہیں ہو سکتا۔ اور اس کی وجہ یہ ہے۔۔۔

یہاں آج ہے۔ اگر ماضی لامحدود ہے، تو گزرے ہوئے دنوں کی تعدار لامتناہی ہوگی، لیکن آج کے دن تک پہنچنے کے لئے لامتناہی دن ہی لگے ہوں گے۔ پس تو آج کا دن کبھی نہیں آتا، کیونکہ آج تک پہنچنے کے لئے لامتناہی دنوں کو گزرنا ہوگا۔ لہٰذہ کائنات کا آغازہوا ہوگا اور اس آغاز کی کوئی وجہ ضرور ہوگی۔

 خُدا کو کیسے جانیں ۔۔۔
 اگر آپ کوئی سوال پوچھنا یا اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں۔

اس صفحہ کو دوسروں تک پہنچائیں۔