×  
تلاش  
‎خُدا اور زندگی کے متعلق سوالات کو تلاش کرنا
زندگی پر سوالات

جب میں مصُبت میں کے درمیان پھنسا تھا، اُس وقت خُدا کہاں تھا؟

کبھی پوچھا، "کہ خُدا تو کہاں ہے؟" کیا آپ خُدا پر کامل طور پر اعتماد کر سکتے ہیں؟

PDF

میرلین ایڈمسن کے طرف سے،

مد د کیلئے کس حد تک آپ خُدا پر بھروسہ کر سکتے ہیں؟ کیا حقیقتاً یہ وہی ہے جس کی طرف ہم دُکھ اور سُکھ میں جا سکتے ہیں؟

خُدا کون ہے؟

خُدا اِس کائنات کا خالِق ہے جس کے اندر یہ چاہت ہے کے ہم اُسے جانیں۔ یہی وجہ کے ہم سب یہاں ہیں یہ اُسی کی چاہت ہے کہ ہم اُس پر بھروسہ کریں اُس کی قوت ، محبت،انصاف،پاکیزگی، شفقت کا تجربہ کریں۔ اسلیئے وہ اُن سب سے کہتا ہے جو یہ چاہتے ہیں، "کہ میرے پاس آؤ" اورہمارے برعکس ، خدا جانتا ہے کہ کل ، اگلے ہفتے ، اگلے سال ، اگلی دہائی میں کیا ہوگا۔ وہ کہتا ہے کہ" میں خُدا ہوں اور کوئی میری طرح نہیں، ابتداء ہی سے اختتام کا علان کرتا ہے۔"1، وہ جانتا ہے کہ آگے دنیا میں کیا ہونے والا ہے، اور اِس بھی زیادہ ضروری، وہ جانتا ہے کے آپ کی زندگی میں کیا ہو گا، اور وہ آپ کیلئے موجود ہو سکتا ہےاگر آپ نے اپنی زندگی میں اُس کو شامِل کرنے کیلئے چُنا ہےتو۔ وہ ہمیں بتاتا ہے کے مصُبت کے وقت وہ ہماری" پناہ گاہ اور طاقت" ہے اور ہماری مدد کیلئے مو جود ہو سکتا ہے۔

2،لیکن ہمیں پوری سچائی کے ساتھ اُس کو ڈھونڈنے کی کوشیش کرنی ہوگی۔ وہ کہتا، "تم مجھے ڈھونڈو گے تو پاؤ گے، جب تم پورے دِل سے مجھے تلاش کرو گے۔3،

خُدا مشکل وقت میں کہا ں ہے؟

اِس کا یہ مطلب نہیں کے جو خُدا کو جانتے ہیں وہ بُرے وقت سے نکل جائیں گے۔ وہ ایسا نہیں کرپائیں گے جب جنگیں اور بےقابو بیماریاں ، دُکھ اور موت کی وجہ بنیں گی، تو وہ جو خُدا کو جانتے ہیں اِس میں شامِل ہونگے۔ لیکن ایک سکون اور قوت وہاں ہوگی جو خُدا کی موجودگی کا پتہ دیتی ہے۔ یسوع مسیح کے ایک پیروکار نے اِسے اس طرح بتایا: "ہمیں ہر طرف سے سختی سے دبایا گیا، لیکن ہم کچلے نہیں گئے؛ پریشان ہوئے ، لیکن مایوس نہ ہوئے؛ ستایا گیا ، لیکن ترک نہ کیا گیا۔ مارا گیا، لیکن تباہ نہ ہوئے۔ 4،" سچائی ہمیں بتاتی ہے کہ ہم زندگی میں مشکلات کا سامنا کریں گے، تاہم اگر ہم خُدا کو جانتے ہوئے اِس میں سے گزریں تو مخلتف نقطہ نظر اور وقوت سے اپناردِعمل دے سکتے ہیں جو ہماری اپنی نہیں ہے۔کسی بھی مشکل میں خدا کے سامنے ناقابل تسخیر ہونے کی صلاحیت نہیں ہے۔وہ ہر مشکل سے بڑا ہے جو ہمیں چھو سکتی ہےاور ہمیں اِس سے لڑنے کیلئے اکیلا نہیں چھوڑا گیا۔

خُدا کا کلام ہمیں بتاتا ہے کہ "خُدا اچھا ہے، اور مشکل میں ہماری پناہ گاہ ہے۔ وہ اُن کی فکر کرتا ہے جو اُس پر بھروسہ کرتے ہیں۔"

5، اور، "خُدااُن سب کے قریب ہے جو اُسے سچائی سے پُکارتے ہیں۔ وہ اُن کی خواہشیں پوری کرتا ہے جو اُس سے ڈرتے ہیں؛ وہ اُن کی پکار سنتا ہےاور اُن کو بچاتا ہے۔"6،

یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے یہ تسلی بخش الفاظ کہے: "کیا دو چڑیاں ایک ٹکے میں نہیں بکتی؟اور اُن میں سے ایک بھی تیرے باپ کی مرضی کے بغیر زمین پر نہ گرے گی۔ تمہارے سر کے تمام بال گنے ہوئے ہیں۔ اسلیئے خوف نہ کھا؛ تمہاری قدر بہت سی چڑیوں سے زیادہ ہے۔"7، اگر تم سچائی سے خُدا کی طرف رجوح کرو، تو وہ تمہاری ایسے حفاظت کرے گا جیسے کوئی نہیں کر سکا، اور اُسکی طرح کر بھی نہ پائے گا۔

خُدا اور ہماری آزاد مرضی۔

خُدا نے اِنسان کو چنُنے کی خاصیت کے ساتھ بنایا ہے۔اِ س کا مطلب ہے کہ ہمیں اُس کے ساتھ ریشتہ بنانیں کیلئے مجبور نہیں کیا گیا۔ وہ ہمیں اُس کو رد کرنے اور دوُسرے بُرے کاموں کا بھی انتخاب کرنے کی اجازت دیتا ہے۔وہ ہمیں مُحبت کرنے والے بننے پر بھی مجبور کر سکتا ہے۔ وہ ہمیں اچھا بننے پر بھی مجبور کر سکتا ہے۔پر پھر یہ اُس کے ساتھ ہمارا کس طرح کا ریشتہ ہوگا؟

پھر یہ کوئی ریشتہ نہیں ہوگا یہ تو زبردستی اطاعت کروانا ہوگا۔ لیکن اِس کی بجائے اُس نے ہمیں آزاد مرضی اور انسانی وقار دیا۔

فطری، طور سے ہم اپنی روُح کی گہرائیوں سے پُکارتے ہیں کہ "اے خُدا، اتنی شدت سے تو نے میرے ساتھ یہ کیسے ہونے دیا؟"

ہم کس طرح چاھیں گے کہ خُدا اِس پر کیاردِعمل دے؟ کیا ہم چاھیں کے وہ لوگوں کو اپنی مرضی سے چلائے؟ اگر اسی طرح دیکھا جائے تو، کسی دہشت گردانہ حملے سے نمٹنے کی صورت میں ، خدا کے لئے ممکنہ طور پر موت کی ایک قابل قبول تعداد کیا ہوسکتی ہے؟

کیا ہم اچھا محسُوس کریں گے اگر خُدا صرف کئی سو لوگوں کے قتل کی اجازت دے؟ لیکن اگر اِس کی بجائے خُدا کسی ایک شخض کے مرنے کی اجازت دے تو؟ تب انتحاب کرنے کی آزادی نہیں رہے گی، اور تو پھر لوگ خُدا کو نظر انداز کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔

پھر وہ اپنی ہی راہ پر چلتے ہیں اور دوسروں کے خلاف بھیانک کام کرتے ہیں۔

یہ سیارہ کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ کیا پتہ کوئی ہمیں کبھی بھی گولی مار دے۔ یا ہمیں کوئی کار ٹکر مار سکتی ہےیا پھر دہشت گردوں کے حملے کی وجہ سے ہمیں کسی بلڈنگ سے چھلانگ لگانی پڑ سکتی ہے۔ہمارے ساتھ کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے اس سخت ماحول میں جیسے ہم زمین کہتے ہیں، ایسی جگہ جہاں ہر وقت خُدا کی مرضی پر نہیں چلا جاتا۔ خُدا لوگوں کے رحم و کرم پر نہیں ، بلکہ دوسری طرح سے دیکھیں تو ہم اس کے رحم و کرم پر ہیں ،خوش قسمتی سے

یہ خُدا ہے جس نے اِس کائیانات کو انگنت ستاروں کے ساتھ بنایا ہے۔ صرف اپنے منہ کے الفاظ بولنے سے۔" آسمان کی گیرائیوں میں روشنی ہو جائے 8،" یہ خُدا ہے جو کہتا ہے،قوموں پر حکومت کرو" 9، وہ قوت اور حکمت میں لامحدود ہے، اگرچہ مسائل ہمارے لئے ناقابل تسخیر لگتے ہیں ،ہمارے پاس ناقابل یقین حد تک قابل خدا ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے ، " دیکھو میں تمام انسانوں کا خُداوند خُدا ہوں کیا میرے لئے بھی کچھ مشکل ہے؟" 10، کسی طرح وہ گنہگار انسانوں کی آزادی کو برقرار رکھنے کے قابل ہے ، اورپھر بھی اس کی مرضی کو پورا کرتا ہے۔خُدا واضع طور پر کہتا ہے،" میرا کلام مستند ہےاور میں اپنا مقصد پورا کروں گا"11، اور اِن الفاظ سے ہم سکون پا سکتے ہیں اگر ہم نے اپنی زندگیوں کو خُدا کے سُپرد کیا ہے ۔ "کیونکہ خُدا مغروروں کی مخالفت کرتا ہے ، لیکن عاجز وں پر فضل کرتا ہے۔" 12

خُدا کہاں ہے جب کے ہم نے اُسے رد کیا؟

ہم میں سے بہت سے ۔۔۔۔ سب نہیں۔۔کبھی کبھی خُدا کے ہاتھ اور راستے کو سختی سے تھامے رکھتے ہیں۔ دوسروں کے مقابلے ، یقینی طور پر ایک دہشت گرد کے مقابلے ،ہم اپنے آپ کو قابل احترام ، پیار کرنے والے سمجھ سکتے لیکن اپنے ہی دِلوں کی ناپختہ ایمانداری میں ، اگر ہم خُدا کا سامنا کرنا چاہتے ہیں ، تو یہ اپنے گناہ کو جاننے کے ساتھ ہو گا۔ جیسے کے ہم دُعا میں خُدا کو ڈھونڈنا شروع کرتے ہیں تو تب کیا ہم یہ سمجھ نہیں پا تے کہ خُدا ہمارے خیالات ،ا عمال اور خود غرضی سے باخوبی واقف ہے۔ ہم نے اپنی زندگی اور عمل سے خود کو خُدا سے دور کر لیا ہے۔ اکثر ہم ایسے ہی جیتے ہیں جیسے کے ہم اُس کے بغیر اپنی زندگیوں کو اچھے سے چلا پائیں گے۔ بائبل کہتی ہے کہ "ہم سب بھیڑوں کی طرح بھٹکے ہوئے ہیں ، ہم میں سے ہر ایک اپنی ہی راہ پر چل رہا ہے۔"13،

نتیجاتاً، ہمارے گناہوں نے ہمیں خُدا سے دور کر دیا ہے۔اور اِس کا اثر اِس زندگی سے بڑھ کر ہے۔ ہمارے گناہ کی سزا موت ہے، یا پھر خُدا سے ہمیشہ کی دوُری ہے۔ تاہم ، خدا نے ہمیں معاف کرنے اور اُسے جاننے کے لئے ایک راستہ بھی رکھا ہے۔

خُدا ہمیں اپنی محُبت کی پیشکش کرتا ہے۔

خُدا اِس دُنیا میں ہمیں بچانیں کیلئے آیا۔ "خُدا نے دُنیا سے ایسی محُبت رکھی ، کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی بھی اُس پر ایمان لائے حلاق نہ ہو بلکہ ہمشہ کی زندگی پائے۔ "کیونکہ خُدا نے بیٹے کو دنیا میں بھیجا ، تاکہ دُنیا کو مجرم نہ ٹھہرائے ، بلکہ اُس کے وسیلے سے دنیا کو بچائے۔ "

خُدا اُس دُکھ اور تکلیف کو جانتا ہے جس کا سامنا ہم اِس دُنیا میں کرتے ہیں۔ یسُوع نے اپنے محفوظ اور پُر سکون گھرکو چھوڑ دیا ،اور ایسے سخت ماحول میں آگیا جہاں ہم رہتے ہیں۔ یسُوع تھک گیا ،اور بھوک اور پیاس کو سہہ، دوُسروں کے الزامات کا مقابلہ کیا اور اُسے اپنے ہی گھرانے اور دوُستوں نے رد کردیا۔یسُوع نے روزمرہ کی مشکلات سے کہیں زیادہ کا تجربہ کیا۔یسُوع، خُدا کا بیٹا جو انسانی شکل میں تھا، اپنی مرضی سے اُس نے ہمارے سارے گناہ اپنے اُوپر لے لئیے اور ہماری موت کی سزاکا حرجانہ بھرا۔"مُحبت میں اُس نے اپنی زندگی کو ہمارے واسطے دے دیا۔ "15، وہ اذیت سے گزرا، صلیب پر ذلت آمیز موت گنوارہ کی تاکہ ہمیں معاف کر دیا جائے۔

یسُوع نے دوُسروں کو وقت سے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ وہ صلیب پر چڑھا دیا جا ئے گا۔ اُس نے کہا کہ موت کے تین دِن بعد وہ پھر زندہ ہو جائے گا، اور یہ ثابت کرے گا کہ وہ خُدا ہے۔ اس نے یہ نہیں کہا تھا کہ وہ کسی دن دوبارہ جنم لے گا۔ـ (کون جانتا اگر وہ حقیقتاً ایسا کرتا تو؟) اُس نے کہا تین دِن دفن ہونے کے بعد جسمانی حالت میں وہ زندہ اپنے آپ کو ظاہر کرے گااُن پر جنہوں نے اُس کی صلیبی موت کو دیکھا تھا۔ اور پھر اُس تیسرے دِن اُس کی قبرخالی ملی اوربہت سے لوگوں نے اُس کو دیکھ کر گواہی دی۔

خُدا ہمیں اپنے ساتھ آسمان پر رہنے کی دعوت دیتا ہے۔

اب وہ ہمیں ہمیشہ کی زندگی کی پیشکش کرتا ہے۔ہم نے اِسے نہیں کمایا بلکہ یہ خُدا کا تحفہ ہے جو وہ ہمیں دینا چاہتا ہے اور ہم یہ تب پاتے ہیں جب ہم اُس کو اپنی زندگی میں مانگتے ہیں۔"خُدا کا تحفہ ابدی زندگی مسیح یسُوع میں"16،اگر ہم اپنے گناہ سے توبہ کریں اور خدا کی طرف رجوع کریں ،تو ہم ابدی زندگی کا تحفہ مسیح یسُوع کے وسیلہ سے پا سکتے ہیں۔ یہ بہت آسان ہے۔"خُدا نے ہمیں ابدی زندگی دی، اور یہ زندگی اُس کے بیٹے میں ہے۔"اور جس کے پاس بیٹا ہے اُس کے پاس زندگی ہے؛ جس کے پاس خُدا کا بیٹا نہیں اُس کے پاس زندگی نہیں۔" 17، وہ ہماری زندگیوں میں آنا چاہتا ہے۔

تو پھر آسمان کا کیا ہوگا؟ بائبل بتاتی ہےکہ خُدا نے "آدمی کے دِل میں ابدیت کو رکھا ہے۔"18، شاید اِس کا مطلب ہے کے ہم اپنے دِلوں میں جانتے ہوں کے ایک بہتر دُنیا کیسی ہو سکتی ہے۔ ہم جن لوگوں سے محبت کرتے ہیں ان کی موت ہمیں اس بات پر قائل کرتی ہے کہ اس زندگی اور اس دُنیا میں کچھ تو غلط ہے۔کہیں نہ کہیں ہماری روُح کی گہرایئوں میں ہم یہ جانتے ہیں کے ضرور کہیں تو ہمارے جینے کیلئے ایک بہُت بہتر دُنیا ہے،جہاں ہم دِل کو کُچل دینے والی تکالیف اور درد سے آزاد ہونگے۔اِس بات کا یقین دلانے کیلئے کے خُدا کے پاس بہتر جگہ ہے، وہ ہمیں اِس کی پیشکش کرتا ہے۔یہ ایک بالکل مختلف نظام ہوگا جس میں ہر وقت اس کی مرضی پوری ہوتی ہے۔

اِس دُنیا میں خُدا لوگوں کی آنکھوں کے سارے آنسو پونچھ دے گا۔اور پھر مذید غم، رونا اور درد نہ ہوگا۔ 19 ،اور خُدا اپنی رُوح کے وسیلے سے لوگوں میں اس طرح رہے گا کہ وہ پھر کبھی گناہ نہ کریں گے۔ 20،

دہشت گردی کے حملے کے واقعات کافی ہولناک ہوتے ہیں۔خُدا کے ساتھ ابدی ریشتہ کا انکار کرنا جس کی یسُوع ہمیں پیشکش کرتا ہے اِس سے بھی حولناک ہو گا۔ لیکن ایسا کوئی ریشتہ نہیں جوخُدا کےریشتے کو جاننے سے زیادہ اچھا ہو۔

وہ ہماری زندگی کا مقصد ہے، وہ ہمارے لئے راحت کا ذریعہ اور اِس الجھی ہوئی زندگی میں حکمت ، ہماری قوت اور اُمیدہے، "چکھو اور دیکھوکے ہمارا خُدا کتنا اچھا ہے؛مُبارک ہے وہ شخص جو اُس کی پناہ میں رہتا ہے۔"21،

کچھ لوگوں نے یہ کہا کے خُدا بس ایک بیساکھی ہے۔پر ایسا لگتا ہے کے بس وہی بھروسے کے لائق ہے۔

یسُوع نے کہا،"میں تمہیں اطمنان دیئے جاتا ہوں؛ اپنا اطمنان تمہیں دیتا ہوں؛ اسطرح نہیں دیتا جسطرح دُینا دیتی ہے، تمہارا دِل نہ ڈرے اور نہ گھبرائے۔"22، وہ جو اپنی زندگی میں خُدا پر بھروسہ رکھتے ہیں، اُس نے کہا یہ ایسا ہے جیسے ایک چٹان پراپنی زندگی کو بنانا۔ جو بھی مشکلات آپ کی زندگی میں آئیں، اِس میں وہ آپکو مضبوط رکھتا ہے۔

خُدا کہاں ہے؟وہ آپ کی زندگی میں آسکتا ہے۔

آپ اپنی زندگی میں ابھی اِسی وقت یسُوع کو حاصل کرسکتے ہیں۔"اُن کو جو یسُوع کو اپنی زندگی میں پا چکے ہیں، اور اُن کو جو اُس کے نام پر ایمان لائے، اُس نے اُنہیں خُدا کے فرزند بننے کا حق بخشا۔"23، یسُوع مسیح کے وسیلہ سے ہم خُدا کے پاس واپس آسکتے ہیں۔ یسُوع نے کہا، "راہ، حق اور زندگی میں ہوں کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔"24، یسُوع نے پیشکش دی، دیکھ میں دروازے پر کھڑا کھٹکھتاتا ہوں؛ جو کوئی میری آواز سنے اور دروازہ کھولے، میں اُس کے پاس اندر آؤں گا۔"25،

اِسی وقت آپ خُدا سے کہہ سکتے ہیں کے وہ آپ کی زندگی میں آئے۔ آپ یہ دُعا کے ذریعے سے کہہ سکتے ہیں۔ دُعا کا مطلب خُدا کے ساتھ ایمانداری سے بات کرنا۔ اِسی لمحہ آپ خُدا سے سچائی کے ساتھ کہہ سکتے ہیں:

خُداوند، میں آپ سے دوُر ہوگیا تھا، پر اب میں بدلنا چاہتا ہوں۔ میں آپ کو جاننا چاہتا ہوں، میں یسُوع مسیح کو اپنی زندگی میں حاصل کرنا چاہتا ہوں اور اُس سے اپنے گناہوں کی معافی چاہتا ہوں۔ میں اب تجھ سے اور دوُر نہیں رہنا چاہتا،میرا خُدا بن جا،اب سے اور ہمیشہ کیلئے۔ خُداوند تیرا شکر ہو۔" آمین

کیا آپ نے ابھی سچائی سے خُدا کو اپنی زندگی میں مانگا؟اگر آپ نے ایسا کیا ہے تو آگے آپ کو بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔

خُدا آپ سے وعدہ کرتا ہے کے اُس کو جاننے کے وسیلہ سے وہ آپکی زندگی میں اطمننان دیتا ہے۔26، خُدا کہاں ہے؟ وہ وعدہ کرتا ہے کہ وہ اپنا گھر آپ میں بنائے گا۔27، اور وہ آپ کو ابدی زندگی دیتا ہے۔28،

اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کے دُنیا میں آپ کے اِردگرِد کیا ہو رہا ہے۔خُدا آپ کے لیئے موجود ہو سکتا ہے۔ اگرچہ لوگ خُدا کے راستے پر نہیں چلتے، خُدا خوفناک حالات کو لینا اور اُن کو اپنے منصوبوں میں ڈھالنا بھی جانتا ہے۔

خُدا اِس دُنیا کے حالات پر پوری طرح قابو رکھتا ہے۔اور اگر آپ خُدا کے ساتھ جڑے ہیں تو آپ خُدا کے وعدوں کے وسیلے اطمننان پاتے ہیں،"تمام چیزیں مل کر کام کرتی ہیں اُن کے اچھے کیلئےجو خُدا سے پیار کرتے ہیں اور بلائے گئے ہیں اُس کے مقصد کے مطابق۔"29،

یسُوع نے کہا،"میں اپنا اطمننان تمہیں دیتا ہوں؛ اُس طرح نہیں جس طرح دُنیا دیتی ہے، تمہارا دِل نہ ڈرے اور نہ گھبرائے۔ اِس دُنیا میں آپ کیلئے آزمائشیں ہیں، لیکن ہمت رکھیں؛ میں دُنیا پرغالب آیا ہوں۔"30، وہ ہم سےوعدہ کرتا ہے کہ ہمیں ہارنے نہیں دے گا اور نہ ہی چھوڑے گا۔31،

 میں نے ابھی اپنی زندگی میں یسُوع کو مانگا ہے(مدد، اور مزید معلومات کیلئےیہاں کلِک کریں)۔۔۔
 میں یسُوع کو اپنی زندگی میں مانگنا چاہتا ہوں، برائے مہربانی اِس کیلئے مزید رہنمائی کریں۔۔۔
 میں ایک سوال پوچھنا یا اظہارِخیال کرنا چاہتا ہوں۔۔۔

حوالاجات۔
(1) یسعیاہ 46: 9 (2) زبور 46: 1 (3) یرمیاہ 29:13 (4) 2 کورنتھیوں 4: 8-9 (5) نہمیاہ 1: 7 (6) زبور 145: 18-19 (7) میتھی 10: 29-31 (8) پیدائش 1:14 (9) زبور 47: 8 (10) یرمیاہ 32:27 (11) یسعیاہ 46:11 (12) یعقوب 4: 6 (13) یسعیاہ 53: 6 (14) یوحنا 3: 16-17 (15) 1 ۔یوحنا 3:16 (16) رومیوں 6:23 (17) 1 ۔یوحنا 5: 12 (18) واعظ 3: 11 (19) مکاشفہ 21: 4 (20) مکاشفہ 21: 27؛ 1 کرنتھیس 15: 28 (21) زبور 34: 8 (22) یوحنا 14:27 (23) یوحنا 1:12 (24) یوحنا 14: 6 (25) مکاشفہ 3:20 (26) یوحنا 10:10 (27) یوحنا 14: 23 (28) 1 ۔ یوحنا 5: 11-13 (29) رومیوں 8:28 (30) یوحنا 14:27 اور 16:33 (31) عبرانیوں 13:5


اس صفحہ کو دوسروں تک پہنچائیں۔